Tuesday 16 August 2011

Aye Ishq Hamen Barbad Na Kar,,اے عشق ہمیں برباد نہ کر


اے عشق ہمیں برباد نہ کر

اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں، ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم، تُو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ، یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر

راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے ہیں، رو رو کے دعائیں کر تے ہیں
آنکھوں میں تصور، دل میں خلش، سر دُھنتے ہیں آہیں بھرتے ہیں
اے عشق، یہ کیسا روگ لگا، جیتے ہیں نہ ظالم مرتے ہیں

دنیا کا تماشا دیکھ لیا، غمگین سی ہے، بے تاب سی ہے
امید یہاں اِک وہم سی ہے، تسکین یہاں اِک خواب سی ہے
دنیا میں خوشی کا نام نہیں، دنیا میں خوشی نایاب سی ہے
دنیا میں خوشی کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر

2 comments: