Tuesday 16 August 2011

Ham Hi Aghaz e Mohabbat Mein Thay


ہم ہی آغازِ محبّت میں تھے، اَنجان بہت
ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عُنوان بہت

آئینہ خانئہ حیرت ہے کہ آسیب ہے وہ
آنکھ میں رہ کے بھی کرتا ہے پریشان بہت

دل بھی کیا چیز ہے اَب پا کے اُسے سوچتا ہے
کیا اِسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت

اے غمِ عشق، مِری آنکھ کو پتّھر کر دے
ہیں مِرے سر پہ ترے اور بھی احسان بہت

فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر
حسن پابندِ اَنا، عِشق تن آسان بہت

اس کو بھی لگ ہی گئی شہرِ محبت کی ہَوا
وہ بھی امجد ہے کئی دن سے پریشان بہت

No comments:

Post a Comment